بھو پال27ستمبر(ایس او نیوز)
کانگریس صدرراہل گاندھی نے مدھیہ پردیش کے ضلع ستنا کے چترکُٹ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے رافیل سودے کا معاملہ ایک بار پھر اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس کا ٹھیکہ ہندوستان ایروناٹکس لمیٹیڈ سے چھین کر انل امبانی کو دیا گیا۔ وزیر دفاع نے پارلیمنٹ میں اس کی قیمت بھی نئی بتائی۔ ملک کے 15 بڑے صنعت کاروں کے ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپے کے قرض کومعاف کردیا گیا۔ ایسا کیوں؟‘‘ مودی حکومت کی منشا پر شبہات کا اظہار کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’حکومت ہند کا کہنا ہے کہ چونکہ رافیل طیارہ ایک خفیہ معاہدہ تھا اس لیے اس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں دی جا سکتی۔ جب فرانس کے صدر یہاں آئے تھے، میں ان سے ملا اور پوچھا کہ کیا رافیل طیارہ پر خفیہ معاہدہ ہوا ہے، تو انھوں نے کہا کہ ’نہیں‘۔ اگر وزیر اعظم چاہیں تو رافیل طیارہ کے بارے میں جانکاری دے سکتے ہیں۔‘‘ اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ پی ایم مودی جھوٹ بول رہے ہیں۔
راہل گاندھی نے کہا کہ آج ہر چیز پر ’میڈ اِن چائنا‘ نظر آتا ہے۔ سردار پٹیل کا مجسمہ بھی چین میں بن رہا ہے۔ ہندوستانی نوجوان بے روزگار ہیں اور چین کے نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے۔ ہمارا خواب ہے کہ پانچ سال میں آپ کے ہاتھوں میں ’میڈ ان چترکوٹ‘ موبائل فون ہو۔ آپ کو روزگار دلانے کے لئے ہم پورا زور لگادیں گے۔
کانگریس صدر نے مدھیہ پردیش کے وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان کو ’یوجنا مشین‘ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ جہاں بھی جاتے ہیں، وہاں نئے منصوبے کا اعلان کرتے ہیں۔ وزیراعلی کہتے ہیں کہ مدھیہ پردیش نمبر ون ہے۔ راہل گاندھی نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ بالکل صحیح کہتے ہیں ، مدھیہ پردیش کسان کی خودکشی، بدعنوانی، بے روزگاری، تغذیہ کی کمی، پٹرول- ڈیزل کی قیمتوں میں نمبر ون ہے۔ تعلیم کے سسٹم کو ویاپم نے ضائع کیا۔ ای ٹینڈرنگ میں بڑا گھپلہ ہوا۔ ان سب میں مدھیہ پردیش حکومت نمبر وَن ہے۔
اپنے خطاب کے دوران راہل گاندھی نے عوام کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کے برسراقتدار ہونے پر وہ اپنے ’من کی بات‘ نہیں کریں گے، بلکہ آپ کے ’من کی بات ‘سنیں گے اور حکومت چلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک نےکانگریس یا بھارتیہ جنتاپارٹی کے سبب ترقی نہیں کی ہے بلکہ اس نے لوگوں کی سخت محنت کی بدولت ترقی کی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اقتدار میں آنے پر 10 دن کے اندر کسانوں کے قرض معاف کیے جائیں گے اور کسانوں کے دیگر مسائل کا بھی حل نکالا جائے گا۔